| غیرت مہر رشک ماہ ہو تم |
| خوب صورت ہو بادشاہ ہو تم |
| جس نے دیکھا تمہیں وہ مر ہی گیا |
| حسن سے تیغ بے پناہ ہو تم |
| کیوں کر آنکھیں نہ ہم کو دکھلاؤ |
| کیسے خوش چشم خوش نگاہ ہو تم |
| حسن میں آپ کے ہے شان خدا |
| عشق بازوں کے سجدہ گاہ ہو تم |
| ہر لباس آپ کو ہے زیبندہ |
| جامہ زیبوں کے بادشاہ ہو تم |
| فوق ہے سارے خوش جمالوں پر |
| وہ ستارے جو ہیں تو ماہ ہو تم |
| ہم سے پردہ وہی حجاب کا ہے |
| کوچہ گردوں سے رو براہ ہو تم |
| کیوں محبت بڑھائی تھی تم سے |
| ہم گنہ گار بے گناہ ہو تم |
| جو کہ حق وفا بجا لائے |
| شاہد اللہ ہے گواہ ہو تم |
| ہے تمہارا خیال پیش نظر |
| جس طرف جائیں سد راہ ہو تم |
| دونوں بندے اسی کے ہیں آتشؔ |
| خواہ ہم اس میں ہوویں خواہ ہو تم |
2024-11-10