تری زلفوں نے بل کھایا تو ہوتا |
ذرا سنبل کو لہرایا تو ہوتا |
رخ بے داغ دکھلایا تو ہوتا |
گل لالہ کو شرمایا تو ہوتا |
چلے گا کبک کیا رفتار تیری |
یہ انداز قدم پایا تو ہوتا |
کہے جاتے وہ سنتے یا نہ سنتے |
زباں تک حال دل آیا تو ہوتا |
سمجھتا یا نہ اے آتشؔ سمجھتا |
دل مضطر کو سمجھایا تو ہوتا |
2024-10-11