توڑ کر تار نگہ کا سلسلہ جاتا رہا |
خاک ڈال آنکھوں میں میری قافلہ جاتا رہا |
کون سے دن ہاتھ میں آیا مرے دامان یار |
کب زمین و آسماں کا فاصلہ جاتا رہا |
خار صحرا پر کسی نے تہمت دزدی نہ کی |
پاؤں کا مجنوں کے کیا کیا آبلہ جاتا رہا |
دوستوں سے اس قدر صدمے اٹھائے جان پر |
دل سے دشمن کی عداوت کا گلہ جاتا رہا |
جب اٹھایا پاؤں آتشؔ مثل آواز جرس |
کوسوں پیچھے چھوڑ کر میں قافلہ جاتا رہا |
2024-10-08