ایک بار کی بات ہے، ایک چھوٹا سا گاؤں تھا۔ اس گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا جس کا نام رحیم تھا۔ رحیم بہت محنتی اور ایماندار تھا۔ وہ دن رات محنت کرتا رہتا تھا تاکہ اپنا گھر چلا سکے۔ لیکن اس کے باوجود وہ بہت غریب تھا۔ اس کے پاس کھانے کو اتنا بھی نہیں تھا کہ وہ اپنا پیٹ بھر سکے۔
ایک دن، رحیم اپنے کھیت میں کام کر رہا تھا کہ اچانک اسے زمین میں ایک چمکتی ہوئی چیز نظر آئی۔ وہ اسے اٹھا کر لے آیا اور دیکھا تو وہ ایک سونے کی انگوٹھی تھی۔ رحیم بہت خوش ہوا اور اس نے سوچا کہ اب اس کی قسمت بدل جائے گی۔
رحیم نے اس سونے کی انگوٹھی کو شہر میں جا کر بیچ دیا اور اس سے بہت سارا پیسہ حاصل کیا۔ اس پیسے سے اس نے اپنا گھر بنایا اور اپنا کھیت بڑھا لیا۔ اس کے پاس بہت سارا اناج ہو گیا اور وہ اب آسانی سے اپنا گزارہ کرنے لگا۔
لیکن چند دنوں بعد، رحیم کو پتہ چلا کہ اس سونے کی انگوٹھی اصل میں ایک امیر آدمی کی گم ہوئی ہوئی انگوٹھی تھی۔ وہ امیر آدمی بہت پریشان تھا اور اس نے پوری شہر میں اعلان کرا دیا تھا کہ جو کوئی اس کی انگوٹھی لا کر دے گا، اسے بہت سا انعام ملے گا۔
جب رحیم کو یہ بات پتہ چلی تو وہ بہت پریشان ہو گیا۔ اس نے سوچا کہ اب اسے انگوٹھی واپس کرنی چاہیے لیکن اس کے دل میں لالچ بھی تھی۔ آخر کار، اس نے فیصلہ کیا کہ وہ انگوٹھی واپس کر دے گا۔
رحیم نے امیر آدمی کو انگوٹھی واپس کی۔ امیر آدمی بہت خوش ہوا اور اس نے رحیم کو بہت سا انعام دیا۔ اس کے علاوہ، اس نے رحیم کو اپنا ملازم بھی بنا لیا۔
کچھ عرصے بعد، امیر آدمی بیمار ہو گیا اور اس کی موت ہو گئی۔ اپنی وصیت میں، اس نے سارا مال رحیم کو دے دیا۔ رحیم بہت خوش ہوا اور اس نے امیر آدمی کی وصیت کے مطابق اس کے مال کو غریبوں میں تقسیم کر دیا۔
اخلاقی سبق:
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ لالچ کرنا اچھی بات نہیں ہے۔ رحیم کو اتفاق سے سونے کی انگوٹھی ملی تھی لیکن اس نے اسے اپنے پاس نہیں رکھا بلکہ اسے واپس کر دیا۔ اس کے اس نیک کام کی بدولت اسے بہت سا انعام ملا اور اس کی زندگی بدل گئی۔ اس کہانی سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ امانت واپس کرنا بہت اہم ہے اور اچھے کاموں کا صلہ ہمیشہ ملتا ہے۔
اس کہانی سے بچے یہ سبق سیکھ سکتے ہیں کہ:
- امانت واپس کرنا بہت ضروری ہے۔
- نیک کاموں کا صلہ ہمیشہ ملتا ہے۔
- لالچ کرنا اچھی بات نہیں ہے۔
یہ کہانی بچوں کو اچھے اخلاق سکھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔