| چمن میں شب کو جو وہ شوخ بے نقاب آیا |
| یقین ہو گیا شبنم کو آفتاب آیا |
| ان انکھڑیوں میں اگر نشۂ شراب آیا |
| سلام جھک کے کروں گا جو پھر حجاب آیا |
| کسی کے محرم آب رواں کی یاد آئی |
| حباب کے جو برابر کبھی حباب آیا |
| شب فراق میں مجھ کو سلانے آیا تھا |
| جگایا میں نے جو افسانہ گو کو خواب آیا |
| عدم میں ہستی سے جا کر یہی کہوں گا میں |
| ہزار حسرت زندہ کو گاڑ داب آیا |
| چکور حسن مہ چار دہ کو بھول گیا |
| مراد پر جو ترا عالم شباب آیا |
| محبت مے و معشوق ترک کر آتشؔ |
| سفید بال ہوئے موسم خضاب آیا |
2024-10-09