ہوائے دور مے خوش گوار راہ میں ہے |
خزاں چمن سے ہے جاتی بہار راہ میں ہے |
گدا نواز کوئی شہسوار راہ میں ہے |
بلند آج نہایت غبار راہ میں ہے |
عدم کے کوچ کی لازم ہے فکر ہستی میں |
نہ کوئی شہر نہ کوئی دیار راہ میں ہے |
نہ بدرقہ ہے نہ کوئی رفیق ساتھ اپنے |
فقط عنایت پروردگار راہ میں ہے |
سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے |
ہزار ہا شجر سایہ دار راہ میں ہے |
مقام تک بھی ہم اپنے پہنچ ہی جائیں گے |
خدا تو دوست ہے دشمن ہزار راہ میں ہے |
تھکیں جو پاؤں تو چل سر کے بل نہ ٹھہر آتشؔ |
گل مراد ہے منزل میں خار راہ میں ہے |
2024-10-01