یہ آرزو تھی تجھے گل کے رو بہ رو کرتے |
ہم اور بلبل بیتاب گفتگو کرتے |
پیامبر نہ میسر ہوا تو خوب ہوا |
زبان غیر سے کیا شرح آرزو کرتے |
مری طرح سے مہ و مہر بھی ہیں آوارہ |
کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے |
ہمیشہ رنگ زمانہ بدلتا رہتا ہے |
سفید رنگ ہیں آخر سیاہ مو کرتے |
لٹاتے دولت دنیا کو میکدے میں ہم |
طلائی ساغر مے نقرئی سبو کرتے |
ہمیشہ میں نے گریباں کو چاک چاک کیا |
تمام عمر رفوگر رہے رفو کرتے |
جو دیکھتے تری زنجیر زلف کا عالم |
اسیر ہونے کی آزاد آرزو کرتے |
بیاض گردن جاناں کو صبح کہتے جو ہم |
ستارۂ سحری تکمۂ گلو کرتے |
یہ کعبے سے نہیں بے وجہ نسبت رخ یار |
یہ بے سبب نہیں مردے کو قبلہ رو کرتے |
سکھاتے نالۂ شبگیر کو در اندازی |
غم فراق کا اس چرخ کو عدو کرتے |
وہ جان جاں نہیں آتا تو موت ہی آتی |
دل و جگر کو کہاں تک بھلا لہو کرتے |
نہ پوچھ عالم برگشتہ طالعی آتشؔ |
برستی آگ جو باراں کی آرزو کرتے |
2024-08-22