| دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے |
| کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے |
| زمین چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا |
| بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے |
| تمہارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں |
| گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے |
| بہار آئی ہے نشہ میں جھومتے ہیں |
| مریدان پیر مغاں کیسے کیسے |
| عجب کیا چھٹا روح سے جامۂ تن |
| لٹے راہ میں کارواں کیسے کیسے |
| تپ ہجر کی کاہشوں نے کئے ہیں |
| جدا پوست سے استخواں کیسے کیسے |
| نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا |
| تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے |
| نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا |
| مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے |
| بہار گلستاں کی ہے آمد آمد |
| خوشی پھرتے ہیں باغباں کیسے کیسے |
| توجہ نے تیری ہمارے مسیحا |
| توانا کئے ناتواں کیسے کیسے |
| دل و دیدۂ اہل عالم میں گھر ہے |
| تمہارے لیے ہیں مکاں کیسے کیسے |
| غم و غصہ و رنج و اندوہ و حرماں |
| ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے |
| ترے کلک قدرت کے قربان آنکھیں |
| دکھائے ہیں خوش رو جواں کیسے کیسے |
| کرے جس قدر شکر نعمت وہ کم ہے |
| مزے لوٹتی ہے زباں کیسے کیسے |
2024-08-24