قلم کی آپ بیتی

"میں ایک قلم ہوں، لکھنے کا اوزار۔”

میرا جنم ایک فیکٹری میں ہوا تھا جہاں ہزاروں اور لاکھوں قلم تیار کیے جاتے تھے۔ میں ایک معمولی سا قلم تھا، نہ بہت خاص، نہ ہی بہت سستا۔ مجھے ایک دکاندار نے خریدا اور اس نے مجھے اپنی دکان کی الماری میں رکھ دیا۔

کتنے دن گزرے ہوں گے مجھے نہیں معلوم، لیکن ایک دن ایک لڑکا میری طرف آیا۔ اس نے مجھے اٹھا کر دیکھا اور پھر مجھے خرید لیا۔ میں بہت خوش ہوا کہ اب میرا کوئی مالک ہوگا اور میں اس کے کام آؤں گا۔ لڑکا مجھے گھر لے گیا اور مجھے اپنی میز پر رکھ دیا۔

شروع میں تو لڑکا مجھ سے بہت اچھے انداز میں پیش آیا۔ وہ مجھ سے اپنی کپیوں میں لکھتا، اپنی کتابوں میں نوٹس لکھتا اور کبھی کبھی تو مجھ سے اپنی ڈائری میں بھی لکھتا۔ میں بہت خوش ہوتا کہ میں اس کے کام آ رہا ہوں۔

لیکن پھر وقت کے ساتھ ساتھ لڑکے کی مجھ سے دلچسپی کم ہوتی چلی گئی۔ وہ اب مجھ سے کم لکھتا اور زیادہ تر کمپیوٹر پر کام کرنے لگا۔ میں اکیلا پڑا رہتا اور اپنی قسمت پر افسوس کرتا۔

ایک دن لڑکے نے مجھے پکڑا اور مجھے ایک کونے میں پھینک دیا۔ میں توڑا نہیں گیا تھا لیکن میں بہت غمگین تھا۔ میں نے سوچا کہ شاید اب کوئی مجھے نہیں اٹھائے گا۔

کئی دن گزر گئے اور پھر ایک دن لڑکے کی بہن نے مجھے اٹھا لیا۔ اس نے مجھ سے اپنی کتابوں میں ڈرائنگ بنائیں۔ میں نے سوچا کہ کم از کم اب میں کچھ کام تو آ رہا ہوں۔

لیکن یہ خوشی بھی زیادہ دیر تک نہیں رہ سکی۔ کچھ عرصے بعد لڑکی نے بھی مجھے ایک طرف پھینک دیا۔ میں بہت مایوس ہو گیا تھا۔

ایک دن لڑکے کے والد نے مجھے دیکھا اور مجھے اٹھا لیا۔ انہوں نے مجھے اپنی جیب میں رکھ لیا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ وہ مجھے کہاں لے جا رہے ہیں۔

راستے میں ہم ایک پارک سے گزرے۔ وہاں میں نے بہت سے بچوں کو کھیلتے ہوئے دیکھا۔ ان میں سے ایک بچے کے ہاتھ میں بھی ایک قلم تھا۔ وہ بچہ بہت خوش لگ رہا تھا۔ میں نے سوچا کہ کاش میں بھی اس بچے کے پاس ہوتا۔

لڑکے کے والد مجھے ایک درخت کے نیچے لے گئے اور مجھے زمین پر پھینک دیا۔ میں نے سوچا کہ اب میرا انجام ہو گیا ہے۔

لیکن اچانک ایک چڑیا آئی اور مجھے اپنے منہ میں لے کر اڑ گئی۔ میں نہیں جانتا تھا کہ چڑیا مجھے کہاں لے جا رہی ہے۔

چڑیا مجھے ایک پرانے مکان کی چھت پر لے گئی اور مجھے وہاں چھوڑ کر اڑ گئی۔ میں نے دیکھا کہ وہاں بہت سے پرانے اشیاء پڑے ہوئے تھے۔

میں وہاں بہت دنوں تک پڑا رہا۔ میں نے بہت کچھ دیکھا، بہت کچھ سنا۔ میں نے بہت سی کہانیاں سنیں۔

ایک دن ایک بوڑھا آدمی وہاں آیا۔ اس نے مجھے اٹھا لیا اور مجھے اپنی جیب میں رکھ لیا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ وہ مجھے کہاں لے جا رہے ہیں۔

بوڑھا آدمی مجھے ایک کمرے میں لے گیا۔ اس کمرے میں بہت سی کتابیں تھیں۔ بوڑھا آدمی نے مجھے ایک کتاب دی اور مجھ سے کہا کہ میں اس کتاب میں لکھوں۔

میں بہت خوش ہوا۔ میں نے اس کتاب میں بہت کچھ لکھا۔ میں نے اپنی زندگی کی کہانی لکھی، میں نے اپنے دوستوں کی کہانیاں لکھی، میں نے بہت سی اور بھی کہانیاں لکھی۔

میں بہت خوش تھا کہ میں دوبارہ سے کام آ رہا تھا۔ میں بہت خوش تھا کہ میں کسی کے کام کا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے