| باتوں کے رنگ ، حُسن و ادا ساتھ لے گیا |
| وہ شخص موسموں کی ہوا ساتھ لے گیا |
| آخر میں کس زباں سے اُسے بے وفا کہوں |
| جو خود ہی اپنا عہدِ وفا ساتھ لے گیا |
| کر کے وہ دان میرے خیالوں کو تِیرگی |
| اپنی محبتوں کی ضیاء ساتھ لے گیا |
| حُسنِ خیال ، حُسنِ طلب، حُسنِ آرزو |
| سب کچھ مِرا وہ میرے سِوا ساتھ لے گیا |
| یادوں کی تلخیاں مِرے دامن میں ڈال کر |
| اپنی عنایتوں کی رِدا ساتھ لے گیا |
| آیا تھا سر پِھرا کوئی اپنی تلاش میں |
| ناکام جستجو کی قَبا ساتھ لے گیا |
| رُخصت ہوا جو کل مِری بستی کا آدمی |
| آثم ! وہ ہر کسی کی دعا ساتھ لے گیا |
2025-06-01